آپ سب آزاد ہیں
اپنے بند دریچوں میں
اپنے گھر کے اندھیرے میں
اپنے سسکتے خواب میں
آپ سب آزاد ہیں
اپنے چھپے رازوں میں
اپنے جنونی خیالوں میں
اپنے انجان امراض میں
آپ سب آزاد ہیں
اپنی مسجد میں
اپنے مندر، کلیسا میں
ان سب کو ڈھانے میں
آپ سب آزاد ہیں
اپنے چھپے مسلک میں
اپنے مرتد سوالوں میں
اپنے مزہب کی سزاؤں میں
آپ سب آزاد ہیں
اپنی محبت میں
اپنی نفرت میں
اپنی یک طرفہ آزمائش میں
آپ سب آزاد ہیں
اپنے رنگ میں
اپنی نسل میں
اپنی خسلت میں
آپ سب آزاد ہیں
اپنی جزا میں
اپنی سزا میں
اپنی قضا میں
آپ سب آزاد ہیں
رخسار کو چھونے میں
ہاتھ کو تھامنے میں
گھائل ہونے میں
آپ سب کو یاد ہے
جب سدرہ المنتہیٰ تک آپ کو لایا گیا
لازوال حسن دکھایا گیا
اور پھر پٹخ کر زمیں پر مارا گیا
اور پھر پیغام نازل کروایا گیا
کہ آپ سب آزاد ہیں
آپ سب برباد ہیں